04.02.2010 on krachiupdates
جمعرات, 04 فروری 2010 23:04 |
آزادی اور خودمختاری کی آس میں ایک سال اور بیت گیا۔اس ایک سال میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں ۔بڑے معرکے سر ہوئے ان تبدیلیوں اور انقلابا ت کے ہجوم میں ایک مسئلہ 20سال پہلے جس حالت میں تھا آج بھی اسی کیفیت میں توجہ کا منتظر ہے ۔کل بھی کشمیری حق خود ارادیت سے محروم تھے اور آج بھی بھارتی غلامی کی زنجیروں میں جھکڑے ہوئے ہیں ۔یہ مسئلہ کشمیر کی آزادی کا مسئلہ ہے ۔ یہ مسئلہ گزشتہ چھ دہائیوں سے اقوام متحدہ کے چارٹر پر ہے لیکن اس میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔اقوام متحدہ سمیت ہمارے حکمران آج تک اس کے حوالے سے کوئی واضح حکمت عملی اور پالیسی نہ بنا سکے ۔ آج پوری دنیا کے مسلمان کشمیریوں کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرنے اور کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے دنیابھر میں ”یوم یکجہتی کشمیر“ منارہے ہیں ۔پچھلے 20 سالوں سے ہر سال یہ دن منانے کا مقصدمسلمانوں کی طرف سے کشمیر کے عوام کو یہ پیغام دینا ،یہ یقین دلانا ہے کہ ہم ہر حال میں حق خودارادیت اور بھارتی غلامی سے آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کے ساتھ ہے۔ مسئلہ کشمیر پاک بھارت کے درمیان سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کی زندگی و موت کا مسئلہ ہے۔ کشمیر کا مسئلہ محض کشمیروں کی ذات کامسئلہ نہیں ہے بلکہ امت مسلمہ کی غیر ت کامسئلہ ہے ۔کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور پاکستان عالم اسلام کا اہم حصہ ہے ۔کشمیر محفوظ نہیںہو گا تو عالم اسلام بھی متاثر ہونے نہیں رہ سکتا ۔لیکن انتہائی شرمندگی کی بات ہے کہ ہمارے ارباب اقتدار اس واضح حقیقت سے آنکھیں چرا رہے ہیں ۔یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہے کہ آج اگر کشمیر کے محاذ پر پیش رفت نہ کی گئی تو کل جنگ پاکستان کے ہر گھر کے دروازے پر دستک دے گی ۔ پاکستان کے پالیسی سازوں نے مسئلہ کشمیر سے متعلق بانی پاکستان محمد علی جناح کی کشمیر پالیسی سے متضاد کشمیر پالیسی اپنا رکھی ہے جو انتہائی تشویشناک ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمان 1947سے مسلسل بدترین حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ 7 لاکھ سے زائد ہندوستانی فوج مظلوم کشمیریوں کو کچلنے اور حق خودارادیت کی آواز کو دبانے کیلئے ہر ہتھکنڈا آزما رہی ہے ۔مختلف ذرائع سے جو اعدادو شمار حاصل کئے گئے ہیں ان کے مطابق جنوری 1989ئ سے دسمبر 2008ئ تک 20 سالوں میں 92704 کشمیری حق خودارادیت کی جنگ لڑتے ہوئے شہید ہو چکے ہیںکشمیریوںکی جدوجہد کی اساس اور بنیاد حق ارادیت ہے۔اس کے لیے اقوام متحدہ نے بھارت ہی کی رضا مندی سے قراردادیں منظور کیں جن میں کشمیر کے مسلمانوں کو یہ حق دیا گیاتھا کہ وہ استصواب رائے کے ذریعے دونوں ملکوں میں سے جس کے ساتھ چاہیں الحاق کر سکتے ہیں جس کے بعد کشمیریوں نے بھارت کو یکسر نظرانداز کرتے ہوئے کشمیر بنے گا پاکستان کی آواز اٹھائی لیکن افسوس کہ کشمیریوں کی آواز کسی نے نہ سنی۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر شاید اس لئے تاحال عملدرآمد نہ ہو سکا کہ یہ مسلمانوں کا مسئلہ ہے۔ بھارت کے صہیونی حلیف اس کی کھلم کھلا اور بھرپور مدد کر رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے کئی کمانڈر اور آفیسر کشمیر میں بھارتی فوج کے شانہ بشانہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے میں مصرو ف العمل ہیں ۔دوسری جانب پاکستان کو مسئلہ کشمیر کی صورتحال سے لاتعلق کرنے کی جانب مائل کرتے ہوئے بھارت نے پاکستان کے خلاف کاوشوں کو تیز کردیا ہے جن کا مقصد پاکستان کو بھارت کا اطاعت گزار ملک بنانا ہے۔ پاکستان کی اکثر کمزور سیاسی شخصیات پاکستان کے ”پالیسی سازوں“ کی پالیسیوں کی پابند ہیںجس سے پاکستان کی اپنی سلامتی تک کو سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔آج اگر ہمارے حکمران خواب غفلت سے بیدار ہوجائیں اور ملک و دین دشمن عناصر کی پالیسیوں کو ترک کر کے پاکستان کو مستحکم کریں تو مسئلہ کشمیر حل ہوسکتاہے ۔اس لیے کہ پاکستان کو مضبوط و مستحکم کرنے سے ہی کشمیریوں کی ساٹھ سال سے جاری تحریک آزادی کامیابی کیسے ہمکنار ہو سکتی ہے ۔کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اس سے بہترین طریقہ شاید کوئی نہیں ہے |
No comments:
Post a Comment