Wednesday, December 23, 2009


Read lattest reports only on
waseem-reporter.blogspot.com

Wednesday, November 11, 2009


  • چھاپیے

منگل, 10 نومبر 2009 10:32
ملک بھر کے تمام دینی مدارس میں نئے تعلیمی سال 2009-10کا باقاعدہ آغاز ہو گیا۔ اس مرتبہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 40فیصد طلبہ و طالبات کا اضافہ ہوا ہے۔ ملک بھر کے مختلف دینی مدارس اور تمام وفاق ہائے مدارسِ دینیہ کے ذمہ داروں سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق بین الاقوامی اور قومی سطح کے منفی پروپیگنڈے کے باوجود دینی مدارس میں ہونیوالے داخلوں میں حیران کن حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا‘ ایک اندازے کے مطابق رواں سال کے لیے داخلوں میں مجموعی اضافہ 40فیصد سے زائد رہا جبکہ طلبہ کی ایک بڑی تعداد مطلوبہ مدارس میں داخلہ حاصل نہ کرسکی۔

مختلف مدارس میں مختلف شعبوں کے حوالے سے کرائے جانیوالے خصوصی کورسز میں بھی طلبہ و طالبات کی ایک بڑی تعداد حصہ لے رہی ہے۔ پاکستان کے درجنوں بڑے مدارس میں اردو کے علاوہ انگلش اور عربی زبان پڑھانے کے علاوہ صحافت‘ بینکنگ‘ کمپیوٹر‘ اور سائنس کے حوالے سے خصوصی تخصصات کا آغاز ہوا ہے۔ جن میں ہزاروں طلبہ و طالبات شریک ہیں ۔

وفاق المدارس العربیہ پاکستان‘ رابطہ المدارس الاسلامیہ پاکستان‘ تنظیم المدارس پاکستان ‘ وفاق المدارس السلفیہ پاکستان کے تحت ملک بھر میں 20 ہزار سے زائد مدارس میں دینی تعلیم دی جاتی ہے جبکہ 5 ہزار سے زائد ایسے مدارس ہیں جو کسی بھی وفاق یا بورڈ میں رجسٹرڈ نہیں۔

مختلف ذرائع سے حاصل کردہ اعداد وشمار کے مطابق وفاق المدارس العربیہ کے تحت سال 2008-9ءمیں 2لاکھ 3سو 68 طلبہ و طالبات زیر تعلیم تھے‘ جن میں اس سال مجموعی طور پر 40فیصد اضافہ ہوا جس سے وفاق المدارس کے تحت دینی مدارس میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کی تعداد 2لاکھ 80 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔ رابطة المدارس الاسلامیہ پاکستان کے 632مدارس میں سال 2008-9ءمیں 64 ہزار 539 طلبہ و طالبات زیر تعلیم تھے۔ رواں سال داخلوں میں مجموعی طور پر 40 فیصد اضافہ دیکھنی میں آیا۔ اندازے کے مطابق رابطہ کے تحت مدارس میں طلبہ و طالبات کی مجموعی تعداد 90 ہزار سے زائد ہے۔

وفاق المدارس السلفیہ پاکستان کے تحت چلنے والے 466 مدارس میں سال 2008-9ءمیں 43 ہزار 193 طلبہ و طالبات زیر تعلیم تھے جبکہ اس بار 30 فیصد کے قریب اضافہ دیکھنے میں آیا اور طلبہ و طالبات کی مجموعی تعداد 55 ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔ تنظیم المدارس پاکستان کے تحت قائم 6 ہزار سے زائد مدارس میں 80 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات گزشتہ سال زیر تعلیم تھے جن میں رواں سال 40 فیصد کے قریب اضافہ دیکھنے میں آیا اس طرح تنظیم المدارس کے تحت قائم مدارس میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کی تعداد 1لاکھ 20ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔

تمام مکاتب ہائے فکر کے وفاقوں کے تحت قائم 20ہزار سے زائد مدارس میںسال 2008-9ءمیں 3لاکھ 95 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات زیر تعلیم تھے۔ جن میں رواں سال کے لیے 1لاکھ 55ہزار سے زائد طلبہ و طالبات کا اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح رواں سال زیر تعلیم طلبہ و طالبات کی مجموعی تعداد 5لاکھ 50 ہزار کے قریب ہے۔ ملک بھر میں 5ہزار کے قریب ایسے مدارس ہیں جن کا کسی وفاق سے تعلق نہیں اور ان مدارس میں 2008-9ءمیں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کی تعداد 60 ہزار کے قریب تھی۔ رواں سال اس تعداد میں 50 فیصد کے قریب اضافہ بتایا جاتا ہے۔ اس طرح ان کی مجموعی تعداد 1 لاکھ 90 ہزار سے زائد بنتی ہے۔

نئے تعلیمی سال 2009-10 کے لیے وفاق المدرس سے ملحقہ بڑے تعلیمی اداروں میں داخلے بند جبکہ تمام مدارس میں باقاعدہ نئے سال کا تعلیمی سلسلہ شروع ہوگیا ہے ، کراچی میں اس سال مجموعی طور پر 40 فیصد اضافی طلبہ وطالبات نے شہر کے مختلف چھوٹے بڑے مدارس میں داخلہ لیا ہے ، سروے کے دوران حاصل ہونے والی تفصیلات کے مطابق رواں سال 2009-10ء میں 65 فیصد اضافی طلبہ وطالبات نے مختلف مدارس میں داخلہ حاصل کرنے کی کوشش کی تاہم صرف 40 فیصد امیدوار داخلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جبکہ 25 فیصد داخلہ کا امتحان پاس نہ کرنے اور مدارس میں مزید گنجائش نہ ہونے کی بنا پر داخلہ حاصل نہ کرسکے۔

جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاون کے ترجمان مولانا اکرام اللہ چترالی کے مطابق اس سال 3ہزار نئے طلبہ نے داخلے کے لیے درخواستیں جمع کروائیں ، جن کو داخلہ دینے کے بعد مجموعی تعداد 12000 ہوگئی ہے۔ جامعة الرشید کے ناظم تعلیمات مولانا عبد الخالق کا کہنا تھا کہ اس سال شعبہ درس نظامی میں 700اضافی طلبہ نے داخلہ کا امتحان دیا جس میں سے 325 اضافی طلبہ کامیاب ہوئے جبکہ کلیة الشرعیہ واسپیشل کورسز میں داخلہ کی درخواستیں جمع کروانے کا تناسب 60 فیصد تھا۔

مولانا مسعود بیگ کے مطابق جامعہ بنوریہ العالمیہ کی تعدادد اس سال 3500 سے بڑھ کر 4500ہوگئی ہے ۔ دارالعلوم کراچی سے دفتر تعلیمات کے ذمہ دار سمیع اللہ کا کہنا تھا کہ امسال مختلف شعبہ جات میں 2200 طلبہ کو داخلہ دیا گیا ہے ، جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی کے نائب ناظم تعلیمات مولانا عبد الواحد نے بتایا کہ اس سال 1700 نئے طلبہ کو داخلہ دیا گیا ہے ،ان کا کہنا تھا کہ یہ تعداد گزشتہ سال کی بنسبت 40 فیصد اضافی ہے یاد رہے کہ مدارس کے اندر طلبہ کی بڑھتی تعداد اور محدود گنجائش کی بناءپربعض مدارس میں نشستیں بڑھانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

سروے کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مدارس میں اس سال داخلہ لینے والے بیشتر افراد عصری طور پر اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ڈگری ہولڈر ہیں جبکہ متعدد نئے داخل ہونے والے طلبہ اسکولوں اور کالجوں میںپوزیشن بھی حاصل کرچکے ہیں۔ مدارس کے منتظمین اس بات پر حیران ہیں کہ موجودہ حالات میں طلبہ کی تعداد کم ہونے کی بجائے زیادہ ہورہی ہے۔ مزید یہ کہ نئے آنے والے طلبہ اعلیٰ گھرانوں سے تعلق رکھنے کے ساتھ ساتھ عصری علوم میںبھی مہارت رکھتے ہیں۔ متعدد مدارس میں اس سال ایم بی اے، بی بی اے، انجینئرز اور ڈاکٹرز کے داخلہ لینے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

وفاق المدارس العربیہ ملتان کے ناظم اعلیٰ قاری حنیف جالندھری سے مدارس میں طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد کے حوالے سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ دینی مدارس کی طرف لوگوں کا رجحان بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ بدلتے ہوئے عالمی حالات ہیں، جس نے لوگوں کو اسلام کے قریب کردیا ہے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ عرصہ میں مختلف طریقوں سے مدارس کےخلاف پروپیگنڈے کیے جاتے رہے جبکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اب لوگوں پر یہ بات واضح ہوگئی ہے جس سے ان کا اعتماد مدارس پر مزید بڑھ گیا ہے۔ اس لیے لوگ اپنے بچوں کو دینی مدارس میں داخل کروانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

جب کہ معروف کالم نگار عبد القدوس محمدی نے کہا ہے کہ مدارس میں طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد ماضی کے عمل کا ردِ عمل ہے جو مدارس کے خلاف کیا جاتا رہا ہے۔ اس لیے کہ اسلام کی ہر دور میںیہ خاصیت رہی ہے کہ اسے جتنا دبایا گیا یہ اتناہی مزید نکھر کر سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح مغرب میں اسلام کے خلاف سازشیں شروع ہوئیں تو وہاں اسلام تیزی سے پھیلنے لگا اسی طرح پاکستان کے مدارس کی صورتحال ہوچکی ہے اور لوگ اسکولوں، کالجوں کی بجائے مدارس کا رخ کررہے ہیں۔











Monday, November 9, 2009

Monday, November 2, 2009

Sunday, November 1, 2009


مدارس کے طلبہ کی تعداد میں حیران کن اضافہ
(محمدوسیم عباس)

جمعرات, 29 اکتوبر 2009 01:00
ملک بھر کے تمام دینی مدارس میں نئے تعلیمی سال 2009-10کا باقاعدہ آغاز ہو گیا۔ اس مرتبہ گزشتہ سال کی مقابلے میں 40فیصد طلبہ و طالبات کا اضافہ ہوا ہے۔ ملک بھر کے مختلف دینی مدارس اور تمام وفاق ہائے مدارسِ دینیہ کے ذمہ داروں سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق بین الاقوامی اور قومی سطح کے منفی پروپیگنڈے کے باوجود دینی مدارس میں ہونیوالے داخلوں میں حیران کن حد تک اضافہ دےکھنے میں آیا‘ ایک اندازے کے مطابق رواں سال کے لیے داخلوں میں مجموعی اضافہ 40فیصد سے زائد رہا جبکہ طلبہ کی ایک بڑی تعداد مطلوبہ مدارس میں داخلہ حاصل نہ کرسکی۔ مختلف مدارس میں مختلف شعبوں کے حوالے سے کرائے جانیوالے خصوصی کورسز میں بھی طلبہ و طالبات کی ایک بڑی تعداد حصہ لے رہی ہے۔ پاکستان کے درجنوں بڑے مدارس میں اردو کے علاوہ انگلش اور عربی زبان پڑھانے کے علاوہ صحافت‘ بینکنگ‘ کمپیوٹر‘ اور سائنس کے حوالے سے خصوصی تخصصات کا آغاز ہوا ہے۔ جن میں ہزاروں طلبہ و طالبات شریک ہیں ۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان‘ رابطہ المدارس الاسلامیہ پاکستان‘ تنظیم المدارس پاکستان ‘ وفاق المدارس السلفیہ پاکستان کے تحت ملک بھر میں 20 ہزار سے زائد مدارس میں دینی تعلیم دی جاتی ہے جبکہ 5 ہزار سے زائد ایسے مدارس ہیں جو کسی بھی وفاق یا بورڈ میں رجسٹرڈ نہیں۔ مختلف ذرائع سے حاصل کردہ اعداد وشمار کے مطابق وفاق المدارس العربیہ کے تحت سال 2008-9ءمیں 2لاکھ 3سو 68 طلبہ و طالبات زیر تعلیم تھے‘ جن میں اس سال مجموعی طور پر 40فیصد اضافہ ہوا جس سے وفاق المدارس کے تحت دینی مدارس میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کی تعداد 2لاکھ 80 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔ رابطة المدارس الاسلامیہ پاکستان کے 632مدارس میں سال 2008-9ءمیں 64 ہزار 539 طلبہ و طالبات زیر تعلیم تھے۔ رواں سال داخلوں مےں مجموعی طور پر 40 فیصد اضافہ دےکھنے میں آیا۔ اندازے کے مطابق رابطہ کے تحت مدارس میں طلبہ و طالبات کی مجموعی تعداد 90 ہزار سے زائد ہے۔ وفاق المدارس السلفیہ پاکستان کے تحت چلنے والے 466 مدارس میں سال 2008-9ءمیں 43 ہزار 193 طلبہ و طالبات زیر تعلیم تھے جبکہ اس بار 30 فیصد کے قریب اضافہ دیکھنے میں آیا اور طلبہ و طالبات کی مجموعی تعداد 55 ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔ تنظیم المدارس پاکستان کے تحت قائم 6 ہزار سے زائد مدارس میں 80 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات گزشتہ سال زیر تعلیم تھے جن میں رواں سال 40 فیصد کے قریب اضافہ دیکھنے میں آیا اس طرح تنظیم المدارس کے تحت قائم مدارس میں زےر تعلیم طلبہ و طالبات کی تعداد 1لاکھ 20ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔۔ تمام مکاتب ہائے فکر کے وفاقوں کے تحت قائم 20ہزار سے زائد مدارس میں سال2008-9ءمیں 3لاکھ 95 ہزار سی زائد طلبہ و طالبات زیر تعلیم تھے۔ جن میں رواں سال کے لیے 1لاکھ 55ہزار سے زائد طلبہ و طالبات کا اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح رواں سال زیر تعلیم طلبہ و طالبات کی مجموعی تعداد 5لاکھ 50 ہزار کے قریب ہے۔ ملک بھر میں 5ہزار کے قریب ایسے مدارس ہیں جن کا کسی وفاق سے تعلق نہیں اور ان مدارس میں 2008-9ءمیں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کی تعداد 60 ہزار کے قریب تھی۔ رواں سال اس تعداد میں 50 فیصد کے قریب اضافہ بتایا جاتا ہے۔ اس طرح ان کی مجموعی تعداد 1 لاکھ 90 ہزار سے زائد بنتی ہے۔ نئے تعلیمی سال 2009-10 کے لیے وفاق المدرس سے ملحقہ بڑے تعلیمی اداروں میں داخلے بند جبکہ تمام مدارس میں باقاعدہ نئے سال کا تعلیمی سلسلہ شروع ہوگیا ہے ، کراچی میں اس سال مجموعی طور پر 40 فیصد اضافی طلبہ وطالبات نے شہر کے مختلف چھوٹے بڑے مدارس میں داخلہ لیا ہے ،روزنامہ اسلام کی جانب سے کے گئے سروے کے دوران حاصل ہونے والی تفصیلات کے مطابق رواں سال 2009-10ء میں 65 فیصد اضافی طلبہ وطالبات نے مختلف مدارس میں داخلہ حاصل کرنے کی کوشش کی تاہم صرف 40 فیصد امیدوار داخلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جبکہ 25 فیصد داخلہ کا امتحان پاس نہ کرنے اور مدارس میں مزید گنجائش نہ ہونے کی بنا پر داخلہ حاصل نہ کرسکے۔ جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاو¿ن کے ترجمان مولانا اکرام اللہ چترالی کے مطابق اس سال 3ہزار نئے طلبہ نے داخلے کے لیے درخواستیں جمع کروائیں ، جن کو داخلہ دینے کے بعد مجموعی تعداد 0 1200 ہوگئی ہے۔ جامعة الرشید کے ناظم تعلیمات مولانا عبد الخالق کا کہنا تھا کہ اس سال شعبہ درس نظامی میں 700اضافی طلبہ نے داخلہ کا امتحان دیا جس میں سے 325 اضافی طلبہ کامیاب ہوئے جبکہ کلیة الشرعیہ واسپیشل کورسز میں داخلہ کی درخواستیں جمع کروانے کا تناسب 60 فیصد تھا۔ مولانا مسعود بیگ کے مطابق جامعہ بنوریہ العالمیہ کی تعدادد اس سال 3500 سے بڑھ کر 4500ہوگئی ہے ۔ دارالعلوم کراچی سے دفتر تعلیمات کے ذمہ دار سمیع اللہ کا کہنا تھا کہ امسال مختلف شعبہ جات میں 2200 طلبہ کو داخلہ دیا گیا ہے ، جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی کے نائب ناظم تعلیمات مولانا عبد الواحد نے بتایا کہ اس سال 1700 نئے طلبہ کو داخلہ دیا گیا ہے ،ان کا کہنا تھا کہ یہ تعداد گزشتہ سال کی بنسبت 40 فیصد اضافی ہے یاد رہے کہ مدارس کے اندر طلبہ کی بڑھتی تعداد اور محدود گنجائش کی بناءپربعض مدارس میں نشستیں بڑھانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ سروے کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مدارس میں اس سال داخلہ لینے والے بیشتر افراد عصری طور پر اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ڈگری ہولڈر ہیں جبکہ متعدد نئے داخل ہونے والے طلبہ سکولوں اور کالجوں میںپوزیشن بھی حاصل کرچکے ہیں۔ مدارس کے منتظمین اس بات پر حیران ہیں کہ موجودہ حالات میں طلبہ کی تعداد کم ہونے کی بجائے زیادہ ہورہی ہے۔ مزید یہ کہ نئے آنے والے طلبہ اعلیٰ گھرانوں سے تعلق رکھنے کے ساتھ ساتھ عصری علوم میںبھی مہارت رکھتے ہیں۔ متعدد مدارس میں اس سال ایم بی اے، بی بی اے، انجینئرز اور ڈاکٹرز کے داخلہ لینے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ وفاق المدارس العربیہ ملتان کے ناظم اعلیٰ قاری حنیف جالندھری سے مدارس میں طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد کے حوالے سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ دینی مدارس کی طرف لوگوں کا رجحان بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ بدلتے ہوئے عالمی حالات ہیں، جس سے لوگوں کو اسلام کے قریب کردیا ہے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ عرصہ میں مختلف طریقوں سے مدارس کےخلاف پروپیگنڈے کیے جاتے رہے جبکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اب لوگوں پر یہ بات واضح ہوگئی ہے جس سے ان کا اعتماد مدارس پر مزید بڑھ گیا ہے۔ اس لیے لوگ اپنے بچوں کو دینی مدارس میں داخل کروانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔جب کہ معروف کالم نگار عبد القدوس محمدی نے کہا ہے کہ مدارس میں طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد ماضی کے عمل کا ردِ عمل ہے جو مدارس کے خلاف کیا جاتا رہا ہے۔ اس لیے کہ اسلام کی ہر دور میںیہ خاصیت رہی ہے کہ اسے جتنا دبایا گیا یہ اتناہی مزید نکھر کر سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح مغرب میں اسلام کے خلاف سازشیں شروع ہوئیں تو وہاں اسلام تیزی سے پھیلنے لگا اسی طرح پاکستان کے مدارس کی صورتحال ہوچکی ہے اور لوگ سکولوں، کالجوں کی بجائے مدارس کا رخ کررہے ہیں۔

Followers